
کوئٹہ نیب نے محکمہ فنانس کے دفتر پر چھاپہ مار کر بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو گرفتار کر لیا اور گھر پر چھاپہ مار کر 70 کروڑ روپے کی نقدی اور کروڑوں روپے مالیت کے زیورات اور پرائز بانڈ بھی برآمد کر لئے۔ ترجمان نیب کے مطابق سیکرٹری خزانہ کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر حراست میں لیا گیا، چھاپے کے دوران محکمہ فنانس کا ریکارڈ بھی قبضے میں لے لیا گیا، ڈیپارٹمنٹ کے تمام کمرے سیل کردیئے گئے۔ بعد ازاں محکمہ فنانس کے ملازمین نے نیب کی اس کارروائی کے خلاف احتجاج کیا اور دفاتر کی تالہ بندی کر دی۔ علاوہ ازیں نیب نے سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپہ مار کر 70 کروڑ روپے برآمد کر لئے۔ برآمد کی گئی رقم میں غیرملکی کرنسی شامل ہے۔ سیکرٹری خزانہ کے دفتر پر چھاپہ مار کر تمام ریکارڈ تحویل میں لے لیا گیا۔ مشتاق رئیسانی کے گھر سے کرنسی سے بھرے 14 بیگز برآمد کئے گئے۔ کرنسی اور بانڈز گننے میں نیب حکام کو 12 گھنٹے لگے۔ کرنسی کے علاوہ کروڑوں روپے کے زیورات اور پرائز بانڈ بھی برآمد کئے گئے۔ نیب نے مشتاق رئیسانی کے گھر سے اہم دستاویزات بھی برآمد کیں۔ نیب نے گزشتہ روز 6 بجے مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپہ مارا۔ نیب نے کرنسی گننے کیلئے 3 مشینیں بھی منگوائیں۔ مشتاق رئیسانی کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ مشتاق رئیسانی پر ایک ارب روپے بدعنوانی کا الزام ہے۔ سیکرٹری خزانہ کے گھر سے رقم کے بیگز الماریوں‘ پانی کی ٹینکی‘ بیڈ کے نیچے اور کار کی ڈگی میں چھپائے گئے تھے۔ رقم اتنی زیادہ تھی نیب نے گنتی کیلئے تین مشینیں منگوائیں‘ بیگز سے بڑی تعداد میں ملکی و غیرملکی کرنسی‘ پرائز بانڈز‘ سونے کے زیورات‘ کروڑوں کی جائیداد کی دستاویز برآمد ہوئی ہیں‘ گھر سے ملنے والے سونے کی مالیت چار کروڑ اور امریکی ڈالرز 20کروڑ روپے مالیت کے ہیں۔ علاوہ ازیں سیکرٹری خانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کو معطل کر دیا گیا۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے مشتاق رئیسانی کی معطل کے احکامات جاری کئے۔ سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی کو سیکرٹری خزانہ کا اضافی چارج دیدیا گیا۔ مزید براں مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ میرے محکمے کے سیکرٹری خزانہ پر الزامات لگے ہیں، میرے حلقے سے متعلق بھی الزامات لگے ہیں اس لئے مستعفی ہو رہا ہوں، اخلاقی طور پر مستعفی ہو رہا ہوں، فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کیا۔ سیکرٹری خزانہ کے کرپشن کیس کی شفاف تحقیقات کی جائیں، نیب نے مجھے ابھی تک کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔ علاوہ ازیں ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نیب نے شواہد کے بعد سیکرٹری خزانہ کے گھر پر چھاپہ مارا۔ نیب اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کارروائی کرتا ہے۔ نیب کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود تھے۔ کرپشن کی تحقیقات نیب کا مینڈیٹ ہے۔ 70 لاکھ ہو یا 70 کروڑ نیب کا کام ہے کرپشن قابو کرنا۔ مزید براں نیب کی طرف سے کارروائی اچھا اقدام ہے۔ تحقیقات میں صوبائی حکومت نیب کی معاونت کرے گی۔ کرپشن کے خلاف کارروائی احسن اقدام ہے۔ علاوہ ازیں ترجمان نیب نے کہا ہے کہ مشتاق رئیسانی کی گرفتاری اچانک نہیں ہوئی۔ مشتاق رئیسانی کے خلاف کیس پہلے سے چل رہا ہے، بلدیاتی فنڈز، پی ایس ڈی پی میں ایک ارب روپے سے زیادہ کی خورد برد ہے جس کی انکوائری چل رہی ہے۔ ادھر صوبائی وزیر خزانہ بلوچستان جعفر مندوخیل نیب بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر چھاپے پر برہم ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جعفر مندوخیل نے کہا ہے کہ نیب کا طریقہ کار غلط ہے، نیب ایسے کیسے چھاپہ مار سکتی ہے، اگر پیسہ برآمد ہوا تو اس کی مذمت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ڈی جی نیب بلوچستان میجر (ر) طارق محمود نے کہا ہے کہ سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے 65 کروڑ 18 لاکھ برآمد ہوئے۔ بلوچستان کے عوام کو ان کا پیسہ واپس دلائیں گے۔
ایک تبصرہ شائع کریں
ایک تبصرہ شائع کریں