
ملک وال(نامہ نگار) تفتیشی افسر سب انسپکٹر انور سیرا ڈکیتوں کے ساتھ مل
گیا،چالان کرنے کی بجائے ڈکیتوں کے ساتھ مل کر صلح کے لیے دباؤ ڈالنے لگا
مدعی مقدمہ اشتیاق احمد نے تھانہ ملک وال کے باہر میڈیا کے نمائندوں کو
بتایا کہ وہ سیکورٹی کمپنی کا ملازم ہے اور رات کو دفتر سے چھٹی کر کے واپس
آ رہا تھا کہ ماجھی اڈا کے قریب کے 2نوجوان جو ہنڈا موٹر سائیکل پر سوار
تھے جنہوں نے بندوق تان کر مجھے یر غمال بنا لیا اور مجھ سے ڈبل سم
موبائل،نقدی تقریباً 4ہزار روپے اور میرا ہنڈا 125موٹر سائیکل2015ماڈل میرا
شناختی کارڈ ، سروس کارڈ اور اے ٹی ایم کارڈ وغیرہ مجھ سے اسلحہ کی نوک پر
چھین کر مشرق کی جانب بھاگ گئے جس کا مقدمہ نمبر27/16تھانہ ملک وال میں
درج کروایا کچھ عرصہ قبل مشہور زمانہ ڈکیت بلال ولد محمد نواز سکنہ ماجھی
اور انس ولد مانک قوم گوندل سکنہ ماجھی کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور میرا
موٹر سائیکل ڈکیتوں سے بر آمد کر لیا ڈکیتوں کے پکڑے جانے کے بعد ان سے
مذید ڈکیتیوں کے بارے تفتیش کرنے کی بجائے تفتیشی افسر سب انسپکٹر انور
سیرا اور ڈکیتوں کے ورثاء مجھ پر صلح کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے لگ گئے جبکہ
میں نے تفتیشی افسر کو ڈکیتوں سے تفتیش اور میرا بقایا سامان برآمد کرنے کی
استدعا کی جس پر تفتیشی افسر آگ بگولا ہو گیا اور مجھے کہنے لگا کہ اگر
موٹر سائیکل بھی نہ ملتا تو تم نے کیا کر لینا تھا مدعی مقدمہ نے تفتیشی
افسر پر الزام عائد کیا کہ اس نے ڈکیتوں سے پیسے لے کر ڈکیتوں کی معاونت کر
رہا ہے اور میری درخواست پر مقدمہ میں نامزد کرنے اور چالان کرنے کی بجائے
ان کے ساتھ ملکر مجھ پر صلح کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے میڈیا کے زریعے
اشتیاق احمد نے ڈسٹرکٹ پولیس افسر راجا بشارت سے تفتیشی افسر سب انسپکٹر
انور سیرا کے خلاف کاروائی کرنے اور ڈکیتوں سے سامان برآمد کروانے کا
مطالبہ کیا جبکہ تفتیشی افسر انور سیرا سے جب ان الزامات کے بارے پوچھا گیا
تو اس کا کہنا تھا کہ الزامات بے بنیاد ہیں دونوں ڈکیت تھانہ ملکوال میں
بند ہیں اور تفتیش جاری ہے
ایک تبصرہ شائع کریں
ایک تبصرہ شائع کریں